خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ھے
ھوا کی زد پہ دیا جلانا جلا کے رکھنا کمال یہ ھے
ذرا سی لرزش پہ توڑ دیتے ھیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ھے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ غم بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ھے
خیال آپنا مزاج اپنا پسند اپنی کمال کیا ھے
جو یار چاھے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ھے
Comments
Post a Comment
Thanks for your views, we will reply soon.