امجد اسلام امجد
چاند کبھی تو تاروں کی اس بھیڑ سے نکلے
اور میری کھڑکی میں آیے
میں اس کو باہوں میں بھر لوں
ایک ہی سانس سب کی سب وہ باتیں کر لوں
جو میرے تالو سے چمٹی
دل میں سمٹی رہتی ہیں
سب کچھ ایسے ہی ہو جاے جب ہے نا
چاند مری کھڑکی میں آے تب ہے نا
امجد اسلام امجد
چاند کبھی تو تاروں کی اس بھیڑ سے نکلے
اور میری کھڑکی میں آیے
میں اس کو باہوں میں بھر لوں
ایک ہی سانس سب کی سب وہ باتیں کر لوں
جو میرے تالو سے چمٹی
دل میں سمٹی رہتی ہیں
سب کچھ ایسے ہی ہو جاے جب ہے نا
چاند مری کھڑکی میں آے تب ہے نا
Comments
Post a Comment
Thanks for your views, we will reply soon.