خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
Poet: Jaun Elia
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی
حسن مغموم تمکنت میں تیری
فرق آیا نہ یک سر مو بھی
یہ نہ سوچا تھا زیر سایہ زلف
کہ بچھڑ جائے گی یہ خوشبو بھی
حسن کہتا تھا چھیڑنے والے
چھیڑنا ہی تو بس نہیں چھو بھی
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی
یاسمین اس کی خاص محرم راز
یاد آیا کرے گی اب تو بھی
یاد ساے اس کی ہے مرا پرہیز
اے صبا اب نہ آئیو تو بھی
ہیں یہی جون ایلیا جو کبھی
سخت مغرور بھی تھے بد خو بھی
0 Comments
Thanks for your views, we will reply soon.